عزت مآب صدراجلاس ، مہمان خصوصی،
قابل قدر اساتذہ، اولیائے طلبہ اور میرے
پیارےساتھیو
اسلام علیکم!
سب سے پہلے تو میں آپ تمام کویوم آزادی کی مبارکباد پیش
کرتی ہوں۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں ۔۔کہ ہم آج یہاں ۔۔ یوم آزادی کا جشن
منانے جمع ہوئے ہیں۔ یہ 67واں جشن یوم آزادی ہے۔ آج ہی کے دن ہم نے 1947ء کو انگریزوں سے اپنے ملک کو
آزاد کروایا تھا۔1947ء کو آج ہی کے دن جواہر لال نہرو نے پارلیمنٹ میں دستور ساز
اسمبلی سے خطاب کیا تھا کہ آج ہمارا ملک ہندوستان برطانوی ظلم اور تسلط سے آزاد
ہوا ہے ۔ اس ملک کی آزادی میں بہت سارے لوگ شامل ہیں، بلا تفریق مذہب و ملت لوگوں نے
اپنی جانیں گنوائی ہیں۔اگر میں کسی ایک دو کا نام لوں تو دوسروں کے ساتھ نا انصافی
ہوگی۔ بہرحال جونام ہمیں زبان زد ہیں جن کو ہم ہر سال آج ہی کے دن خراج تحسین پیش
کرتے ہیں وہ ہیں ٹیپو سلطان ،مہاتما
گاندھی، جواہر لال نہرو، بال گنگا دھر تلک، سروجنی نائیڈو وغیرہ۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا ہم حقیقت میں آزاد ہیں؟
میرا خیال ہے کہ ہم آزاد نہیں ہیں۔ہم نے انگریزوں سے تو
پیچھاچھڑا یاہے لیکن اپنی روایات، اپنی جماعت بندی، فرقہ بندی ،گرپ بندی، مذہبی دہشت گردی، کے غلام ہیں جو ہمارے لئے
انگریزوں کی غلامی سے بھی زیادہ مضرہے۔ یہ غلامی ہمیں آزادی سے سوچنے کا موقع نہیں
فراہم کرتی۔ ساری دنیا میں مسلمانوں کیلئے زمین تنگ کی جارہی ہے۔مسلمانوں کی جان و
مال دنیا کے کسی کونے میں بھی محفوظ نہیں ہے، مسلمانوں کے عورتوں کی عزت کہیں بھی
محفوظ نہیں ہے۔ مسلمانوں کی بربادی خون خرابے کی خبروں سے اخبار بھرے پڑ ہیں۔ ابھی
نہیں جاگیں گے تو کب جاگیں گے ۔کیا ہمیں اس بربادی کی آگ کے ہمارے گھر تک آنےکا
انتظار ہے۔ اسی لئے علامہ اقبال نے کہا
تھا کہ
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ امت روایات میں کھوگئی
آئین نو سے ڈرنا طرز کہن پہ اڑنا
منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں
بہرحال
کہنا تو بہت ہے لیکن وقت اور حالات کے مدنظر صرف اتنا کہنا چاہوں گی کہ
آؤ مل جل کے چلو پہلے یہی کام کریں
سب اخلاص و محبت کا چلن عام کریں
اسی انداز سے ہر دل میں اتر نا ہوگا
کام بھارت کیلئے ہم کو یہ کرنا ہوگا
اپنے بھارت کو بلندی کی طرف لانا ہے
اور بہت دور ترقی کیلئے جاناہے
شکریہ ! خدا حافظ !
جے ہند!
Comments
Post a Comment